Download
Author: Javed ahmed GhamidiFormat:PDF
اللہ کے نزدیک دین صرف اسلام ہے ۔ کم و بیش ربع صدی کے مطالعہ و تحقیق سے میں نے اِس دین کو جو کچھ سمجھا ہے ، وہ اپنی اِس کتاب میں بیان کر دیا ہے۔ اِس کی ہر محکم بات کو پروردگار کی عنایت اور میرے جلیل القدر استاذ امام امین احسن اصلاحی کے رشحات فکر سے اخذ و استفادہ کا نتیجہ سمجھئے ۔ اِس میں کوئی بات کمزور نظر آئے تو اُسے میری کوتاہی علم پر محمول کیجیے۔
مبادی تدبر قرآن باب کے مضامین
عربی معلی
پہلی چیز یہ ہے کہ قرآن جس زبان میں نازل ہواہے ،وہ ام القریٰ کی عربی معلّٰی ہے جو اُس کے دورجاہلیت میں قبیلۂ قریش کے لوگ اُس میں بولتے تھے ۔اِس میں شبہ نہیں کہ اِس کو اللہ تعالیٰ نے اپنی اِس کتاب میں فصاحت و بلاغت کا ایک لافانی معجزہ بنا دیا ہے ،لیکن اپنی اصل کے اعتبار سے یہ وہی زبان ہے جو خداکا پیغمبر بولتا تھا اور جو اُس زمانے میں اہل مکہ کی زبان تھی : فَاِنَّمَا یَسَّرْنٰہُ بِلِسَانِکَ لِتُبَشِّرَ بِہِ الْمُتَّقِیْنَ وَتُنْذِرَ بِہٰ قَوْمًا لُّدًّا. (مریم۹۷:۱۹) ’’پس ہم نے اِس ﴿قرآن﴾ کو تمھاری زبان میں نہایت سہل اور موزوں بنا دیا ہے کہ تم اِ�
Download
زبان کی ابانت
دوسری چیز یہ ہے کہ قرآن صرف عربی ہی میں نہیں ،بلکہ عربی مبین میں نازل ہوا ہے ۔ یعنی ایک ایسی زبان میں جو نہایت واضح ہے ،جس میں کوئی اینچ پینچ نہیں ہے ،جس کا ہر لفظ صاف اور جس کا ہر اسلوب اپنے مخاطبین کے لیے ایک مانوس اسلوب ہے ۔ ارشاد فرمایا ہے : نَزَلَ بِہِ الرُّوْحُ الْاَمِیْنُ ، عَلٰی قَلْبِکَ لِتَکُوْنَ مِنَ الْمُنْذِرِیْنَ ، بِلِسَانٍ عَرَبِیٍّ مُّبِیْنٍ. ﴿الشعرائ ۶۲: ۳۹۱-۵۹۱﴾ تمھارے دل پر ،﴿اے پیغمبر﴾، اِسے روح الامین لے کر اترے ہیں تاکہ تم ﴿لوگوں کے لیے ﴾ نذیر بنو، صاف اور واضح عربی زبان میں۔ قُرْاٰناً عَرَبِیًّا غَیْرَ ذِیْ عِوَجٍ لَّعاسلوب کی ندرت
تیسری چیز یہ ہے کہ قرآن کا اسلوب ایک منفرد اسلوب ہے ۔ اِس میں نثر کی سادگی اور ربط و تسلسل ہے، لیکن اِسے نثر نہیں کہا جا سکتا ۔ یہ نظم کا غنا ،موسیقی اور حسن تناسب اپنے اندر لیے ہوئے ہے ،لیکن اِسے نظم بھی نہیں کہہ سکتے ۔یہ اِس طرح کی کوئی کتاب بھی نہیں ہے، جس طرح کی کتابوں سے ہم واقف ہیں اور جن میں ابواب و فصول قائم کر کے کسی ایک موضوع یا موضوعات پر بحث کی جاتی ہے ۔اہل عرب اِسے کبھی شاعری کہتے اور کبھی کاہنوں کے سبحع سے مشابہ ٹھیراتے تھے ، لیکن اُن کا یہ تردد ہی واضح کر دیتا ہے کہ وہ خود بھی اپنی اِس بات سے مطمئن نہیں تھے۔ حقیقت یہ ہے کہ اپنے اسلوب کے لحاظ سےمیزان اور فرقان حصہ (۱)
چوتھی چیز یہ ہے کہ قرآن مجید اِس زمین پر حق و باطل کے لیے ’میزان ‘اور ’فرقان ‘اور تمام سلسلۂ وحی پر ایک ’مہیمن‘ کی حیثیت سے نازل ہوا ہے: اَللّٰہُ الَّذِیْٓ اَنْزَلَ الْکِتٰبَ بِالْحَقِّ وَالْمِیْزَانَ. ’’اللہ وہی ہے جس نے حق کے ساتھ کتاب اتاری، یعنی میزان نازل کی ہے ۔‘‘ اِس آیت میں ’والمیزان‘ سے پہلے ’و‘ تفسیر کے لیے ہے ۔اِس طرح ’ المیزان‘ درحقیقت یہاں ’الکتاب‘ ہی کا بیان ہے ۔ آیت کا مدعا یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حق و باطل میں امتیازکے لیے قرآن اتارا ہے جو دراصل ایک میزان عدل ہے اور اِس لیے اتارا ہے ک�میزان اور فرقان حصہ (۲)
یہی معاملہ دوسرے حکم کا ہے ۔ زن و شو کے تعلق میں بہن کے ساتھ بہن کو جمع کرنا اگر اُسے فحش بنا دیتا ہے تو پھوپھی کے ساتھ بھتیجی اور خالہ کے ساتھ بھانجی کو جمع کرنا بھی گویا ماں کے ساتھ بیٹی ہی کو جمع کرنا ہے۔ لہٰذا قرآن کا مدعا ،لاریب یہی ہے کہ ’ ان تجمعوا بین الاختین وبین المرأۃ وعمتھا وبین المرأۃ وخالتھا‘۔ وہ یہی کہنا چاہتا ہے ،لیکن ’بین الاختین‘کے بعد یہ الفاظ اِس لیے نہیں لاتا کہ مذکور کی دلالت اپنے عقلی اقتضا کے ساتھ اِس مفہوم پر ایسی واضح ہے کہ قرآن کے اسلوب سے واقف اُس کا کوئی طالب علم اِس کے سمجھنے میں ہر گز غلطی نہیں کر سکتا۔ نبی صلی ا�کتاباً متشابہاً
پانچویں چیز یہ ہے کہ قرآن اپنا مدعا اتنی مختلف صورتوں اور گوناگوں پیرایوں میں بیان کرتا ہے کہ اِس کے نتیجے میں وہ خود اپنے اجمال کی تفصیل اور اپنے معجزانہ کلام کی ایسی شرح و تفسیر بن گیا ہے کہ دنیا کی دوسری کتابوں میں اِس کی کوئی نظیر پیش نہیں کی جا سکتی ۔چنانچہ اِسی بنا پر اُس نے اپنی تعریف ’ کتابًا متشابہًا‘ کے الفاظ سے کی ہے ۔ ارشاد فرمایا ہے: اَللّٰہُ نَزَّلَ اَحْسَنَ الْحَدِیْثِ ، کِتٰبًا مُّتَشَابِھًا مَّثَانِیَ . (23:39) ’’اللہ نے بہترین کلام اتارا ہے ، ایک ایسی کتاب جس کی آیتیں ایک دوسرے سے ملتی ہوئی اور سورتیں جوڑا جوڑا ہیں ۔‘‘دین کی آخری کتاب
چھٹی چیز یہ ہے کہ قرآن جس دین کو پیش کرتا ہے ،اُس کی وہ پہلی نہیں،بلکہ آخری کتاب ہے۔اِس دین کی تاریخ یہ ہے کہ انسان کو جب اللہ تعالیٰ نے دنیا میں بھیجا تو اُس کے بنیادی حقائق ابتدا ہی سے اُس کی فطرت میں ودیعت کر دیے۔ پھر اُس کے ابوالآبا آدم علیہ السلام کی وساطت سے اُسے بتا دیا گیا کہ اولاً، اُس کا ایک خالق ہے جس نے اُسے وجود بخشا ہے،وہی اُس کا مالک ہے اور اِس کے لازمی نتیجے کے طور پر تنہا وہی ہے جسے اُس کا معبود ہونا چاہیے ۔ثانیاً ،وہ اِس دنیا میں امتحان کے لیے بھیجا گیا ہے اور اِس کے لیے خیر وشر کے راستے نہایت واضح شعور کے ساتھ اُسے سمجھا دیے گئے ہیں ۔پھرپیغمبر کی سرگذشت انذار
ساتویں چیز یہ ہے کہ اپنے مضمون کے لحاظ سے قرآن ایک رسول کی سرگذشت انذار ہے ۔ اِسے شروع سے آخر تک پڑھیے ۔یہ حقیقت اِس کے ہر صفحے پر ثبت نظر آئے گی ۔اِس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اِسے محض ایک مجموعۂ قانون و حکمت نہیں ،بلکہ پیغمبر کے لیے اپنی قوم کو انذار کا ذریعہ بنا کر نازل کیا ہے۔ چنانچہ فرمایا ہے : وَاُوْحِیَ اِلَیَّ ھٰذَا الْقُرْاٰنُ لِاُنْذِرَکُمْ بِہٖ وَ مَنْ بَلَغَ.(الانعام ۶ : ۱۹ ) ’’اور میری طرف یہ قرآن اِس لیے وحی کیا گیا ہے کہ اِس کے ذریعے سے میں تمھیں انذار کروں اور اُن کو بھی جنھیں یہ پہنچے۔‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے �نظم کلام
آٹھویں چیز یہ ہے کہ قرآن کی ہر سورہ کا ایک متعین نظم کلام ہے ۔وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے الگ الگ اور متفرق ہدایات کا کوئی مجموعہ نہیں ہے ،بلکہ اُس کا ایک موضوع ہے اور اُس کی تمام آیتیں نہایت حکیمانہ ترتیب اور مناسبت کے ساتھ اِس موضوع سے متعلق ہوتی ہیں ۔سورہ کے اِس موضوع کو سامنے رکھ کر جب اُس کا مطالعہ کیا جاتا ہے اور موضوع کی رعایت سے اُس کا نظام پوری طرح واضح ہو جاتا ہے تو ہم دیکھتے ہیں کہ وہ ایک نہایت حسین وحدت بن جاتی ہے ۔اِس نظم کی قدرو قیمت کیا ہے ؟ استاذ امام امین احسن اصلاحی لکھتے ہیں : ’’نظم کے متعلق یہ خیال بالکل غلط ہے کہ وہ محض علمی لطائفسبع مثانی
نویں چیز یہ ہے کہ قرآن میں سورتیں ،جس طرح کہ عام طور پر خیال کیا جاتا ہے ،کسی الل ٹپ طریقے سے جمع نہیں کی گئیں ،بلکہ ایک خاص نظام ہے جس کے تحت اللہ تعالیٰ نے قرآن کو ترتیب دیا ہے اور سورتوں میں نظم کلام کی طرح یہ ترتیب بھی اُس کے موضوع کی رعایت سے نہایت موزوں اور بڑی حکیمانہ ہے ۔اِس کی نوعیت بالاجمال یہ ہے کہ قرآن کی تمام سورتیں آپس میں توام بنا کر اور سات ابواب کی صورت میں مرتب کی گئی ہیں ۔یعنی ہر سورہ مضمون کے لحاظ سے اپنا ایک جوڑا اور مثنیٰ ر کھتی ہے اور دونوں میں اُسی طرح کی مناسبت ہے، جس طرح کی مناسبت زوجین میں ہوتی ہے ۔ اِس سے مستثنیٰ چند سورتیں ہیں ج�تاریخ کا پس منظر
دسویں چیز یہ ہے کہ قرآن کی ایک تاریخ ہے جس کی رو سے وہ ساتویں صدی عیسوی میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اتاراگیا اور اُس کا نزول جس خطۂ ارض میں ہوا ،اُسے ہم جزیرہ نماے عرب کے نام سے جانتے ہیں۔ یہ تاریخ بتاتی ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اُس کا مدعا جہاں ضرورت محسوس ہوئی، لوگوں پر واضح کیا ہے، علماے صحابہ نے بھی ،اور اُن کے بعد اِس امت کے علما اور محققین بھی اُس کے سمجھنے اور سمجھانے کی خدمت ہر دور میں انجام دیتے رہے ہیں۔قرآن کی یہ تاریخ بالکل مسلم ہے اور اُس کے طالب علموں سے چند باتوں کا تقاضا کرتی ہے: پہلی یہ کہ جس دور میں اور جس خطۂ ارض میں یہ ناز�
Tags :
books of ghamdi ktob urdu islamek mezan by javed ghamdi meezan jawed ghamdi mezan book by javad ahmed ghamdi books of ghamdi
iordo books jaweed ghamdee
meezan ghamidi
اردو کتابیں
download haqeeqat quran urdu zakir naik
ghamadi meezan ghamidi books pdf download ktob urdu islamek
meezan by javed ghamdi meezan ghamdi pdf meezan by javed ahmed ghamidi pdf a brief history of time in urdu pdf
ghamdi books javed ahmed ghamidi urdu books download ghamdi books urdu
jerusalem history in urdu meezan by ghamdi
meezan by javed ahmad ghamidi pdf meezan by javed ahmed ghamidi free
13 comments:
Can I download Meezan.pdf?
You can download now.
Ye to lol place he ghamdi
گریٹ
Will give my comments once I finish reading the book. Thank you for letting my download the book.
Can i download it?
Can I download
Not able to download can anyone send link at mdaniyal8888@gmail.com
Not able to download..can anybody snd link at shabbirahsan59@gmail.com
Not able to download..can anybody snd link at shabbirahsan59@gmail.com
Not able to download..can anybody snd link at shabbirahsan59@gmail.com
Can i down load
IWant to download book
Post a Comment